ہمارا چینل’یوٹیوبَردِکھوّا’
ہم بھی بہت عجیب ہیں، اتنے عجیب ہیں کہ بس۔۔۔بھائی جون نے تو ”میں بھی بہت عجیب ہوں“ کہہ کر اس انفرادیت کی وجہ بتائی تھی کہ ”خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں“ لیکن ہمارا معاملہ مختلف ہے، ایک تو ہم اپنی تمام تر حرکتوں میں برکت، کرتوتوں میں شدت اور کوششوں میں محنت نہ ہونے کے باعث خود کو تباہ نہیں کرسکے، دوسرے ہمیں بے حد ملال ہے اس بات کا کہ ہم اس عہد میں وہ عجوبہ ہیں جس کا یوٹیوب چینل نہیں! آپ ہی بتائیے یہ کوئی محرومی سی محرومی ہے! لیکن اس میں قسمت کا کوئی دوش ہے نہ کسی اور کا قصور، اس محرومی کے ذمے دار ہم خود ہیں۔
دوستوں، بہی خواہوں نے بہت سمجھایا کہ بھیا! جیسا تیسا لکھ لیتے ہو اور ایسی ویسی شاعری کرلیتے ہو، تو کیوں نہ اپنا یوٹیوب چینل بناؤ اور ڈالر کماؤ۔ لوگوں کے کہے میں تو ہم فوراً آجاتے ہیں، سو یہ تجویز مان کر چینل بنا ڈالا۔ جب چینل بنائے ہوئے کئی ماہ بیت گئے اور ڈالر تو کجا دوکوڑی کی عزت بھی میسر نہیں آئی تو مشورہ دینے والوں سے شکوہ کیا۔ جواب شکوہ آیا،“ارے گاؤدی! پیسے یوں ہی تھوڑی آجاتے ہیں، کوشش کرنا پڑتی ہے۔
فیس بُک اور واٹس ایپ پر موجود اپنے دوستوں، عزیز و اقارب اور جاننے والوں کے ’خانہ پیغام‘ میں اپنے چینل کے لنک اور اس درخواست سمیت جاگھسو کہ ’پلیز، لائیک کریں، سبسکرائب کریں اور گھنٹی کا آئیکون دبا دیں۔‘
ہمیں بڑی تفصیل کے ساتھ یوٹیوب چینل اور اس کے ذریعے کمانے کا سارا گورکھ دھندا سمجھایا گیا۔ ہم سمجھ گئے۔ پھر ہم نے کیا یہ کہ حسبِ ہدایت پیغام کے خانوں میں گھسے اور عرض کیا،’حضور! جناب! سرکا! بھیے! پیارے! آپ ہمارے دیے گئے لنک پر جاکر لائیک، سبسکرائب اور گھنٹی کے نشانات پر اپنی مہر ثبت کرتے جائیں گے اور یہ سلسلہ جاری رکھیں گے تو ہمیں پیسے ملنے لگیں گے۔ چلیے دفع کیجیے، ہم ہاتھ اتنا گھماکر کان کیوں پکڑیں اور آپ اس جھنجھٹ میں کیوں پڑیں، یوں کریں کہ سیدھے سیدھے ہمیں سو، پچاس روپے عطا کردیں اور یہ سلسلہ یومیہ یا کم ازکم ماہانہ بنیاد پر جاری رکھیں۔‘ وہ ہمارے چینل اور بہت سے دوستوں سے ہمارے تعلق کا آخری دن تھا۔
اس کے بعد سے جب بھی کسی کے یوٹیوب چینل بنالینے کی خبر سنتے ہیں اک ٹیس جگر میں اٹھتی ہے، اک درد سا دل میں ہوتا ہے۔ بیتے سال جب پتا چلا کہ نوازشریف، پرویزمشرف اور عمران خان کے اچھے وقت میں ان کے ساتھ اپنی قسمت بنانے، جن سے بنائے بنا کسی کی حکومت نہیں بن سکتی ان سے مسلسل تعلقات بنائے رکھنے، اپنی ساشے پیک سیاسی جماعت بنانے، ایک عرصے تک ٹی وی چینلوں کے ٹاک شوز کی بِگڑی بنانے، روز رگڑرگڑ کر شیو بنانے اور پوری استقامت سے خود کو دلہا نہ بنانے کے بعد شیخ رشید صاحب نے اپنا یوٹیوب چینل بنالیا ہے۔
اس چینل پر آپ شیخ صاحب کو ان کے فارم ہاؤس میں چہل قدمی کرتے، افطار کا سامان خریدتے، گوشت، اچار، نہاری، سبزی اور سویوں کی خریداری کرتے، بارش سے لطف اندوز ہوتے، حرم شریف کے کبوتروں کو دانا کھلاتے، ترامیم و اضافوں سے اشعار وزن سے گراکر شاعری سناتے اور ایک انٹرویو میں سیاست واقتدار کے گلیاروں میں نصف صدی گزارنے کے بعد قوم وملک کے مفاد میں اس اہم ترین حقیقت سے پردہ اٹھاتے دکھائی دیتے ہیں کہ لال حویلی کو جنات کی حویلی کیوں کہا جاتا ہے۔
چند ایک ویڈیوز ہی سیاسی بیانات پر مبنی ہیں، وہ بھی بڑی محتاط اور ”نو مئی“ سے لاتعلقی کی وضاحتوں پر مبنی۔ شیخ صاحب سے شاعری سُن کر ہمیں مایوسی ہوئی، ہم سمجھے تھے وہ حسب ذوق ”چرکین“ کا کلام یا کم ازکم ”کتنا شفاف ہے تمھارا پیٹ صاف آئینہ سا ہے سارا پیٹ“ جیسے شعروں سے نوازیں گے، مگر وہ انقلابی اشعار پڑھتے کرتے پائے گئے، وہ بھی سماعت کا پیٹ خراب کرتے لب ولہجے میں۔
شیخ رشید تو خیر ایک معروف سیاست داں ہیں، یہاں تو وہ بھی یوٹیوب چینل بنا چکے ہیں جو سیاست داں نہیں صرف ڈاکو ہیں۔ کچے کے پکے ڈاکو شاہد لونڈ بلوچ اور ہم نواؤں کا یوٹیوب چینل جس طرح کام یابی کی طرف گام زن تھا اس سے امید ہوچلی تھی کہ جب پتا چلے گا کہ ڈاکے سے کہیں زیادہ پیسہ ویڈیو بناکے حاصل کیا جاسکتا ہے تو یہ کچے کے ”گَبَّر“ لوٹ مار چھوڑ کر یوٹیوبر بن جائیں گے، بس فرق یہ ہوگا کہ وہ سوشل میڈیا کے پیغام خانوں کے بجائے بندوق کی نالوں کا سہارا لے کر لائیک اور سبسکرائب کروائیں گے۔ لیکن عجیب اتفاق ہے کہ کچے کے سب ڈاکو بچے رہے لیکن پولیس کو انکشافات کی دھمکیاں دیتے شاہد لونڈ کا پَتّا کسی کا پردہ افشا کرنے سے پہلے ہی صاف کردیا گیا۔
ایک ڈاکو کے کام یاب یوٹیوب بنالینے سے طے پاگیا کہ بدنام ہوکر بھی نام بلکہ پیسہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔ اس کلیے کی مزید تصدیق ان بی بی کے یوٹیوب چینل نے کردی جن کا واحد ”کارنامہ“ اپنے شوہر کو چھوڑ اور کہیں کا نہ چھوڑ کر بچوں سمیت ملک، مذہب، سماج اور اخلاق کی ہر ”سیما“ کے پار جاکر اپنے محبوب سے بیاہ رچا لینا ہے۔ یہ محترمہ خبروں میں رہنے کے بعد اور اپنے پہلے شوہر کا جینا دوبھر کرکے یوٹیوبر بنیں۔
لیکن ایسے بھی ہیں جن کی پہچان کا آغاز ہی یوٹیوب سے ہوا، اور اب حال یہ ہے کہ ان کا نام وہ بھی بلکہ وہ ہی جانتے ہیں جن کے سامنے غالب کا نام لو تو پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے، اور فیض کا شعر سنانے کو کہا جائے تو جواب ملے گا، ’میں تو بس یہ جانوں کہ فیض بھی اندر ہے اور اس کا شیر بھی۔‘ ان یوٹیوبرز کی ویڈیوز دیکھ کر ہماری یہ سوچ پختہ ہوچکی ہے کہ یوٹیوب چینل اور بہ طور یوٹیوبر وڈیوز بنانے کے لیے کچھ سوچنے سمجھنے کی ضرورت نہیں، کیمرا چالو کیا پھر کہیں کھانے، وقت گنوانے، نہانے، سستانے یا کسی بھی بہانے چل دیے، بس پورے راستے کیمرا اور زبان بند نہ ہو وڈیو تیار۔
بعض یوٹیوبر وہ ہیں جن کا دارومدار خود سے زیادہ دوسروں کے بولنے پر ہے، یہ کسی بھی تقریب میں پہنچیں گے، کیمرا آن کریں گے اور مائیک کسی کے بھی منہ سے لگادیں گے، بس اتنا ارشاد کریں گے ”بولیے“ کیا بولنا ہے؟ اس سے ان کا کوئی سروکار نہیں۔ انہوں نے بزرگوں سے سن رکھا ہے کہ سوالی ہونا عیب ہے، تو یہ سوال کرنے کو گناہ سمجھ بیٹھے ہیں، اور آپ سے اتنا پوچھنا بھی کسر شان سمجھتے ہیں کہ جس تقریب میں آپ پائے گئے اور ہمارے ہتھے چڑھے ہیں اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ یہ بس دست سوال کی طرح مائیک دراز کردیں گے، اب یہ آپ پر ہے کہ تقریب پر بات کریں ٹنڈوں کے بھاؤ پر یا انڈوں کے نرخوں پر۔
”خاندانی یوٹیوبرز“ ایک الگ ہی قسم ہے۔ یہ معہ اہل وعیال وڈیوز بناتے ہیں۔ گھریلو ٹوٹکوں کی طرح یہ گھریلو وڈیوز ہوتی ہیں۔ ان میں اماں کے پکانے، ابا کے بڑبڑانے، بچوں کے ستانے، جوڑوں کے روٹھنے منانے، بیوی کے گانے اور شوہر کے ٹھمکے لگانے سمیت وہ ہر سرگرمی ہوتی ہے جسے گھر کی چاردیواری سے باہر نہیں آنا چاہیے۔ لیکن یہ وڈیوز بنائی جارہی، یوٹیوب پر آرہی اور دیکھنے والوں کی دل چسپی کے باعث پیسے کمارہی ہیں۔
یہ سب دیکھتے ہوئے ہم نے ارادہ کیا ہے کہ ہمارا یوٹیوب چینل ”بَردِکھوّا“ (نسبت طے ہونے سے پہلے لڑکے کا خود کو دکھانے لڑکی کے گھر جانا) کے مماثل ”یوٹیوبر دِکھوّا“ کے نام سے جلوہ افروز ہوگا۔ اس پر بس ہم ہی ہم ہوں گے، کسی وڈیو میں ہم بیٹھے ہوں گے تو بس پتھر کا بت بنے بیٹھے ہی ہوں گے، کسی میں لیٹے ہوں گے تو بس چپ چاپ بنا ہلے جُلے لیٹے ہوں گے، کسی میں ہم سورہے ہوں گے اور ہمارے خراٹے نشر ہورہے ہوں گے، کسی میں ناک چِھنَکتے اور کراہت انگیز میں بلغلم تھوکتے ہوئے منہ دھورہے ہوں گے، ایک وڈیو میں چپڑ چپڑ کرکے کھارہے ہوں گے، دوسری میں سڑپ سڑپ کی زوردار آوازوں کے ساتھ چائے اپنے حلق میں بہارہے ہوں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ ہماری ان ”تخلیقات“ کو ہزاروں سبسکرائبرز اور لاکھوں لائیک مل کر رہیں گے۔ تو انتظار کیجیے ہمارے چینل ”یوٹیوبرزدِکھوّا“ کا۔